جماعت اہل حدیث کی گمشدہ سلسلہ سند آخر کا ر مل ہی گئی

زیادہ دیکھی جانے والی

Wednesday 6 November 2013

Ahlehadees Aur Angrez


 تاریخی اور تحقیقی آئنہ 
 اہل حدیث(لامذہب) اور انگریز
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ھندستان میں فرقہ غیرمقلدین کا ظہور
سارے عالم اسلام میں غیرمقلدین کا فرقہ باقاعدہ جماعتی رنگ میں نہ کبھی پہلے تھا اور نہ ہی اب موجود ہے۔ صرف ہندستان ایک ایسا ملک ہے جس میں یہ فرقہ کہیں کہیں پایا جاتا ہے لیکن ہندستان میں بھی انگریز کی حکمرانی سے قبل اس گروہ کا کہیں بھی نام و نشان تک نہ تھا۔
ہندستان میں اس فرقہ کا ظہور و وجود، انگریز کی نظرکرم اور چشم التفات کارہین منت ہے، ہندستان میں  جب انگریز نے اپنے منحوس قدم جمائے تو اس نے مسلمانوں میں انتشارو خلفشار، اختلاف دافتاق اور تشتت دلا مرکزیت پیدا کرنے کے لئے “لڑاؤ اور حکومت کرو” کے شاطرنہ اصول کے تحت یہاں کے باشندگان کو مذہبی آزادی دی۔ جس کے پردے میں مذہبی آزاد خیالی اور ذہنی آوارگی کو پروان چڑھانے میں اپنے تمام وسائک کو بروئے کار لایا کیونکہ وہ ابلیس سیاست تھا، بنابریں وہ بخوبی جانتا تھا کہ مذہبی آزاد خیالی ہی تمام فتنوں کا منبر ،مصدر اور سر چشمہ ہے، اس مذہبی آزادی کے نتیجہ میں فرقہ غیرمقلدین ظہور پذیر ہوا۔ پھر اس فرقہ کے بطن فتنہ پرور سے فتنہ نچریت، فتنہ انکار حدیث، فتنہ مرزائیت اور فتنہ اناحیت و تجدد پسندی نے جنم لیا۔
مذہبی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص جو مذہب چاہے، اختیار کرے، اپنی سمجھ اور فہم کے مطابق، قرآن و حدیث کا جو مطلب چاہے بیان کرے، قرآن و حدیث کے الفاظ کو غلط معانی پہنائے، ان کے مفاہیم کو مسنح کرے اور ان کے مضامین کا حلیہ بگاڑے  اس کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو چنانچہ نواب صدیق حسن خان صاحب اس بارے میں انگریز سرکار کے حضور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:
“کتب تاریخ دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جو امن و آسائش و آزادگی اس حکومت انگریزی میں تمام خلق کو نصیب ہوئی کسی حکومت میں بھی نہ تھی (یعنی انگریز سے قبل عالم اسلام کے سلاطین مثلاً سلجوتی، عثمانی سلاطین، وغیرہ ہم کے ادوار حکومت اس  امن و آسائش اور آزادگی مذہب سے خالی تھے) اور وجہ اس کی سوائے اس کے کچھ نہیں سمجھی گئی کہ گورنمنٹ نے آزادی  کامل ہر مذہب والے کو دی”
(ترجمان وہابیہ ص۱۶)
دوسرے مقام پر تحریر فرماتے ہیں کہ:
اور یہ لوگ (غیرمقلدین) اپنے دین میں وہی آزادگی برتتے ہیں، جس کا اشتہار بار بار انگریز سرکار سے جاری ہوا (ترجمان وہابیہ ص٢٢)
ایک مقام پر لکھتے ہیں کہ: اور (مقلدین) چاہتے ہیں کہ وہی تعصب مذہبی و تقلید شخصی اور ضدو جہالت آبائی جو ان میں چلتی آتی ہے قائم رہے اور جو آسائش رعایا ہند کو بوجہ آزادی مذہب